Insan ka iss dunya may anay ka kia maqsad hai?

زندگی کیسے گزاری جاے

انسان کا اس دنیا میں بھیجے جانابلاکسی مقصد کے نہیں ہے، کائنات کی ہر شے کسی نہ کسی مقصد کے تحت وجود میں آئی ، اللہ تعالی نے کسی شے کو فضول پیدا نہیں کیا ۔انسان کو اللہ تعالی نے کیوں پیدا کیا ؟ انسان اور جانور میں کیا فرق ہے؟ ہمارامقصد زندگی کیا ہونا چاہیے ؟انسان اشرف المخلوقات کیوں ہے ؟ انسان اور جانور میں کیا فرق ہے ؟ اس بات پر ذراسوچیں پیدا تو جانور بھی ہوتے ہیں اسی پروسس کے تحت جس کے ذریعے ہم انسان،اسی طرح ہم کو بھوک لگتی ہے تو جانوروں کو بھی بھوک لگتی ہے ،بھوک مٹانے کے لیے ہم جہدوجہد کرتے ہیں تو جانور بھی کرتے ہیں ،سردی گرمی کا احساس ہم کو ہوتا ہے تو جانوروں کو بھی ہوتا ہے ہماری طرح وہ بھی اس سے بچنے کے لیے اپنے حساب سے مکان بناتے ہیں ۔پرندے ہوا میں اڑتے ہیں ،بعض جانور رات کی تاریکی میں ہم انسانوں سے زیادہ دیکھ سکتے ہیں ۔
ان سب باتوں کو اور اس جیسی اور باتوں کو دیکھیں پھر سوچیں آخر ہم اشرف المخلوقات کیوں ہیں ،ہم اور جانوروں میں جنس،بھوک،تحفظ وغیرہ مشترک ہے تو ان سے ہم اعلی کیسے ہیں ۔زندگی کا مقصد یہ نہیں ہے کہ انسان کھائے، پیئے ،سوئے اور بس یہ ہمارا مقصد حیات نہیں ہے انسان اور جانور میں سوچ کا فرق ہے اسی سوچ سے ہی ہم اشرف المخلوقات ہیں یہ دنیا عارضی ہے ،قرآن میں اس کو کھیل تماشہ کہا گیا ہے ،یہ دل لگانے کی جگہ نہیں ہے ،اس میں جتنے آئے کو ئی مستقل طور پر رہا نہیں سب نے موت کا ذائقہ لازمی چکھا ہے ۔اس لیے ہم کو اپنا مقصد حیات کا لازمی پتہ ہونا چاہیے ۔اور اس کا بھی کہ کامیابی اور ناکامی کیا ہے ،اگر ہم نے اس زندگی میں مکان و محل بنا لیے ،نام بنا لیا تو کیا ہم کامیاب ہو گئے ۔ہم کو سوچنا چاہیے ہم مر کر کہاں جاتے ہیں وہاں کی زندگی کیسی ہے ۔
یہ زندگی جو ہے عارضی ہے اور آخرت کی زندگی ہمیشہ کی ہے اس میں ہمیشہ رہنا ہے اس زندگی میں ہم نے جیسا وقت گزارہ آخرت کی کامیابی اور ناکامی کا انحصار اس پر ہے دنیا امتحان گاہ ہے آخرت میں اس کا حساب ہونا ہے کہ ہم نے زندگی کیسے گزاری اس کا نتیجہ وہاں ملے گا دنیا کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت ہماری زندگی ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے ،لیکن یہ زندگی عارضی ہے، انسان کو ایک نہ ایک دن آخری منزل پر پہنچنا ہے اور جس نے بھی اپنی زندگی کی یہ چند گھڑیاں اچھے کاموں میں گزاری تو سمجھ لیجئے اس نے دنیا میں آنے کا اپنا مقصد حاصل کر لیا،جس نے اس زندگی کو اللہ سبحان و تعالی کی بندگی میں گزارااس کو آخرت میں انعام میں جنت ملے گی اور یہی اصل کامیابی ہے ۔
اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اللہ نے دو حقوق بندوں پر فرض کیے ہیں، حقوق اللہ اور حقوق العباد اس لیے ہم کو اللہ کی عبادات کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بھی پورے کرنے چاہیے ۔اللہ اپنی رحمت سے حقوق اللہ تو معاف کر دیے مگر حقوق العباد اللہ معاف نہیں فرمائیں گے ۔اس لیے اللہ کی عبادت نماز ،روزہ،حج ،زکوۃ کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت ملک کی بھلائی و ترقی زندگی کا نصب العین ہونا چاہئے ، اور زندگی کے نصب العین کا جلد تعین کر لیا جائے تو ٹھیک ہوتا ہے ورنہ انسان ساری عمر ادھر اُدھر بھٹکتا رہتا ہے بقول حسن نثار
ؔ ؔ ؔ عمر اس سوچ میں ساری جائے زندگی کیسے گزاری جائے
انسان کو اللہ تعالی نے اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ،اس لیے کہ انسان غور و فکر کر کے اللہ کی تلاش کرے ،انسان کی منزل اللہ تعالی کی خوشنودی ہونی چاہیے ۔ انسان کو اپنی منزل کا تعین کر کے اس کو حاصل کرنے کے لئے محنت اور کوشش کرنی چاہئے نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے تب ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے، آپ اور ہم آج ہی سے اپنے مقصد اور نصب العین کو اپنا لیں۔ تاکہ زندگی کا مقصد پورا ہو اور آپ اور ہم ملک و قوم اور دیگر انسانوں کے کام آئیں دوسروں کی خدمت کر سکیں دکھ سکھ بانٹ سکیں ۔
بقول علامہ محمد اقبال ؔ پیدا کیا انسان کو درد دل کے واسطے ۔عبادات اور انسان کے نیک اعمال بھی اس کو زندہ رکھتے ہیں جیسے کوئی استاد بن کر علم سکھاتا ہے تو کوئی ڈاکٹر بن کر مخلوق خدا کی خدمت کرتا ہے، کوئی انجینئر بن کر ملک کی ترقی میں حصہ لیتا ہے اور کوئی راہبر بن کر منزل کا راستہ دکھاتا ہے، کوئی بھی انسان جس شعبے میں بھی قدم رکھتا ہے تو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اپنی زندگی کا مقصد پورا کرتا ہے، اس لیے ہم جس بھی شعبہ زندگی میں ہوں اپنے اپنے کام کو ایمانداری سے کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے زیادہ سے زیادہ کام بھی آئیں ۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *