یہ کیسا سجدہ ہے

*ابو ھریرۃ رضي الله عنه سے روایت ہے*
*”ایک شخص ساٹھ سال تک نماز پڑھتا ہے*
*مگر اسکی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی”*
*پوچھا گیا : وہ کیسے ؟؟*
*انہوں نے کہا : کیونکہ نہ وہ اپنا رکوع پورا کرتاہے اور نا سجود*
*نا قیام پورا کرتا ہے نا اس کی نماز میں خشوع ہوتا ہے*
*حضرت عمر رضي الله عنه نے فرمایا :*
*ایک شخص اسلام میں بوڑھا ہوگیا*
*اور ایک رکعت بھی اسنے اللہ کے لیے مکمل نہیں پڑھی*
*پوچھا گیا کیسے یا امیر المومنین ؟*
*فرمایا :*
*اسنے نا اپنا رکوع پورا کیا اور نا سجود*
*امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا*
*ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا”*
*لوگ نماز پڑھیں گے مگر انکی نماز نہیں ہوگی*
*اور مجھے ڈر ہے کہ وہ زمانہ یہی زمانہ ہے”*
*امام اگر آج کا زمانہ آکر دیکھ سکتے تو کیا کہتے ؟؟*
*امام غزالی رحمه الله نے فرمایا:*
*ایک شخص سجدہ کرتا ہے اس خیال سے کہ اس سجدہ سے اللہ کا تقرب حاصل کرے گا*
*اس اللہ کی قسم اگر اس کے اس سجدے کا گناہ تقسیم کیا جائے تو سارا بلد ھلاک کر دیا جائے*
*پوچھا گیا وہ کیسے ؟؟
فرمایا:*
*وہ اپنا سر اپنے اللہ کے سامنے جھکاتا ہے*
*مگر اپنے نفس ،گناہوں، اپنی شہوات اور دنیا کی محبت میں مصروف ہوتا ہے*
*تو یہ کیسا سجدہ ہے ؟؟؟*
*ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا*
*میری آنکھون کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے*
*تو کیا کبھی آپ نے ایسی نماز پڑھی جو آپکے* *آنکھوں کی ٹھنڈک بنی ہو ؟؟؟*
*کیا کبھی آپ گھر کی طرف تیزی سے پلٹے صرف دو رکعت کی ادائیگی کی نیت سے ؟؟*
*کیا کبھی نماز کی محبت نے آپ کو بے چین کیا ؟؟*
*کیا کبھی آپ نماز کے لیے ترسے ؟؟*
*کیا کبھی آپ نے رات کا بے چینی سے انتظار کیا*
*تاکہ آپ اپنے رب کے ساتھ اکیلے نماز میں ملاقات کر سکیں ؟؟*
*اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے :*
*(( ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله ))*
*کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ اللہ کی یاد سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟؟؟؟*
*ابن مسعود رضي الله عنه فرماتے ہیں*
*ہمارے اسلام لانے کے چار سال بعد یہ آیت نازل ہوئی*
*اس ایت میں اللہ سبحانہ نے ہم سے شکایت کی*
*ہم سب بہت رویے*
*اپنے قلۃ خشوع پر*
*پھر ہم گھروں سے نکلتے تو ایک دوسرے کو عتاب کرتے اور کہتے کیا تم نے اللہ سبحانہ کا یہ فرمان نہیں سنا ؟؟؟*
*(( ألم يأن للذين آمنوا أن تخشع قلوبهم لذكر الله ))* *کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا* *وقت نہیں آیا کہ اللہ کی یاد سے ان کے دل نرم ہوجائیں؟؟؟؟*
*تو لوگ گر جاتے اور رونے لگتے*
*اللہ کے اس عتاب پر*
*تو کیا کبھی آپ نے یہ محسوس کیا اس آیت سے؟؟*
*کہ اللہ تعالی آپ سے شکوہ کر رہا ہے ؟؟*
*اپنی نمازوں کو ضائع ہونے سے بچائیں*
*اپنے تمام دوستوں کو یہ میل نشر کریں*
*اور اگر آپ پر یہ بھاری ہو تو جان لیجیئے*
*آپ کے گناہ اس کام میں رکاوٹ ہیں*
*إذا ضاقت عليك الأرض بما رحبت، وضاقت عليك نفسك بما حملت* *فاهتف … يا الله*
*لا إله إلا الله رب السموات السبع ورب العرش العظيم*

نماز میں “قیام” فرض

<مکتوب >
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته..اللہ تعالی ہر فتنے سے ھماری حفاظت فرمائے..ہر نماز کے آخر میں یا فورا بعد فتنوں سے حفاظت کی دعاء ضرور مانگا کریں..اللهم انی اعوذبك من الفتن ما ظهر منها و ما بطن..یاد رکھیں نماز میں “قیام” فرض ہے..جو شخص “قیام” کی استطاعت رکھتا ہو پھر بیٹھ کر نماز ادا کرے تو اس کی نماز نہیں ہوتی..حتی کہ جو شخص کچھ دیر کا قیام کرسکتا ہو خواہ دیوار یا لاٹھی پر ٹیک لگا کر..تو اس کے لئے لازم ہے کہ اتنی دیر قیام کرے پھر جب طاقت نہ رہے تو بیٹھ جائے..اگر اس نے اتنی دیر بھی قیام نہ کیا تو اس کی نماز باطل ہوگی..ملاحظہ فرمائیے در مختار مع الشامی..فرمایا ، و ان قدر علی بعض القيام ولو متكئا علی عصا او حائط قام لزوما بقدر ما يقدر..لیکن جو شخص قیام کی طاقت نہیں رکھتا..حتی کہ چند سیکنڈ بھی..یا سجدے کی طاقت نہیں رکھتا تو وہ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرے..کرسی پر نماز ادا کرنے میں بہت خرابیاں ھیں اور کئی طرح کی شرعی باریکیاں ھیں جن کو پورا کئے بغیر نماز ادا نہیں ہوتی..آج کی میڈیکل سائنس تضادات سے بھرپور ہے..ایک ڈاکٹر کچھ کہتا ہے اور دوسرا کچھ..ایک دن کسی چیز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مفید ہے..مگر اگلے دن نئی تحقیق میں اس کو نقصان دہ بتایا جاتا ہے..اللہ کے لئے اپنی اور مسلمانوں کی نماز بچائیں..اور امت محمدیہ کی مساجد کو بنی اسرائیل کے چرچ اور صومعے نہ بنائیں..
والسلام

عبادت کرنے کے لیے بہترین دن

خوبصورت بات:

ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ عبادت کرنے کے لیے بہترین دن کونسا ھے؟ بزرگ نے کہا موت سے ایک دن پہلے. اس نے حیرت سےکہاکہ موت کا وقت تومعلوم نہیں. فرمایا: توپھر زندگی کےھردن کوآخری سمجھو.

Nimaz kis tarah parhen? Ahadees ki Roshni may

🌸☘🌸☘🌸

“صلوا کما رایتمونی اصلّی

(نماز اسی طرح پڑھوجس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو)

رواہ البخاری٦٣١

نماز كی عام کوتاہی:

۱) نماز کو اطمنان سے ادا نہ کرنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو ٹھیک طریقے سے رکوع و سجود نہیں کر رہا تھا تو فرمایا:

لَوْ مَاتَ هَذَا عَلَى حَالِهِ هَذِهِ مَاتَ عَلَى غَيْرِ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ : مَثَلُ الَّذِي لا يُتِمُّ رُكُوعَهُ ويَنْقُرُ فِي سُجُودِهِ ، مَثَلُ الْجَائِعِ يَأْكُلُ التَّمْرَةَ وَالتَّمْرَتَانِ لا يُغْنِيَانِ عَنْه شَيْئًا

“اگر یہ اسی حالت میں مر گیا تو محمد (صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم) کی ملت پر نہیں مرے گا ” پھر فرمایا: ” جو آدمی رکوع پورا نہیں کرتا اور سجدے میں ٹھونگے مارتا ہے اس کی مثال اس بھوکے کی سی ہے جو ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے جو اسے کوئی فائدہ نہیں دیتیں”

یہ بھی عمومًا دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ نمازی محض گھٹنوں کو ہاتھ لگا لینے کو کافی خیال کرتے ہوئے کمر کو گولائی دیتے ہوئے رکوع کرتے ہیں اور کمر سیدھی نہیں رکھتے۔ یہ ایک بڑی غلطی ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع میں کمر سیدھی نہیں کر رہا تھا تو ارشاد فرمایا:

يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ

“اے مسلمانوں کی جماعت! (سن لو کہ) اس شخص کی کوئی نماز نہیں ہے جو رکوع اور سجدوں میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا”
دوسری حدیث میں ہے:

لَا تُجْزِئُ صَلَاةُ الرَّجُلِ حَتَّى يُقِيمَ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ

“آدمی کی نماز اس وقت تک درست نہیں ہوتی جب تک وہ رکوع اور سجدوں میں اپنی کمر سیدھی نہ کرے”۔

ان احادیث کی روشنی میں امام شافعی، امام اسحاق اور امام احمد رکوع و سجود میں کمر سیدھی نہ رکھنے والے شخص کی نماز کے باطل ہونے کے قائل ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک دفعہ اپنے صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:

أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ صَلاَتَهُ
“لوگوں میں سب سے برا چوری کرنے والا وہ (شخص) ہے جو نماز کی چوری کرتا ہے”

صحابہ نے عرض کیا “اے اللہ کے رسول! نماز کی چوری کیسے کی جاسکتی ہے”؟
فرمایا:

لاَ يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلاَ سُجُودَهَا
“(نماز کی چوری یہ ہے کہ ) وہ اس کے رکوع اور سجدے پورے ( اطمینان اور آداب کے ساتھ) ادا نہیں کرتا”

ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے نماز میں تین چیزوں سے منع فرمایا ہے:

عَنْ نَقْرَةٍ كَنَقْرَةِ الدِّيكِ وَإِقْعَاءٍ كَإِقْعَاءِ الْكَلْبِ وَالْتِفَاتٍ كَالْتِفَاتِ الثَّعْلَبِ

“مرغ کے چونچ مارنے کی طرح ٹھونگے مارنے سے (یعنی جلدی جلدی سجدہ کرنے سے)۔

کتے کی طرح ہاتھ ٹیک کر بیٹھنے سے۔
اورلومڑی کی مانند(سراور آنکھیں) ادھر ادھر گھمانے سے۔

ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور جلدی جلدی نماز ادا کرنے کے بعد آ کر سلام عرض کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا:

ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ

“واپس جا کر (دوبارہ) نماز پڑھو، کیونکہ (حقیقت میں) تم نے نماز نہیں پڑھی”

انہوں نے پہلے جیسی نماز دوبارہ پڑھی اور آ کر سلام عرض کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور پھر فرمایا کہ واپس جا کر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ تیسری دفعہ انہوں نے عرض کیا

“اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا، مجھے نماز کا صحیح طریقہ سکھا دیجیے”۔

تب نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے انہیں بڑی تفصیل کے ساتھ نماز کا طریقہ سکھایا، پوری حدیث لکھنے کا یہ موقع نہیں ہے، اس لیے متعلقہ حصہ پیش کیا جاتا ہے۔ فرمایا:

إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ ۔ ۔ ۔ ۔ ثُمَّ يَرْكَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ

“لوگوں میں سے کسی کی بھی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر اس طرح رکوع کرے کہ ہر جوڑ اپنی جگہ پر اطمینان کے ساتھ بیٹھ جائے”

اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء نے ارکانِ نماز میں اطمینان اختیار کرنے کو واجب کہا ہے۔

[1] صحیح الترغیب و الترھیب حدی نمبر 528

[2] ۔ سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب الرکوع فی الصلاۃ، صحیح و ضعیف سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 871

[3] ۔ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 801

[4]۔ صحیح الترغیب و الترھیب حدی نمبر 524

[5] ۔ صحیح الترغیب و الترھ

Shabe Mirag Aur Nimaz

نماز مؤمن کی معراج هے،(الحديث)
نمازکا تحفہ عرش پر بلا کر دیا گیا.
افسوس! هم نے شب معراج کو ایک فیسٹیول کی حد تک منایا مگر شب معراج میں عطا کیے گئے تحفے کو ٹهکرا دیا،