Nimaz kis tarah parhen? Ahadees ki Roshni may

🌸☘🌸☘🌸

“صلوا کما رایتمونی اصلّی

(نماز اسی طرح پڑھوجس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو)

رواہ البخاری٦٣١

نماز كی عام کوتاہی:

۱) نماز کو اطمنان سے ادا نہ کرنا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو ٹھیک طریقے سے رکوع و سجود نہیں کر رہا تھا تو فرمایا:

لَوْ مَاتَ هَذَا عَلَى حَالِهِ هَذِهِ مَاتَ عَلَى غَيْرِ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ : مَثَلُ الَّذِي لا يُتِمُّ رُكُوعَهُ ويَنْقُرُ فِي سُجُودِهِ ، مَثَلُ الْجَائِعِ يَأْكُلُ التَّمْرَةَ وَالتَّمْرَتَانِ لا يُغْنِيَانِ عَنْه شَيْئًا

“اگر یہ اسی حالت میں مر گیا تو محمد (صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم) کی ملت پر نہیں مرے گا ” پھر فرمایا: ” جو آدمی رکوع پورا نہیں کرتا اور سجدے میں ٹھونگے مارتا ہے اس کی مثال اس بھوکے کی سی ہے جو ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے جو اسے کوئی فائدہ نہیں دیتیں”

یہ بھی عمومًا دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ نمازی محض گھٹنوں کو ہاتھ لگا لینے کو کافی خیال کرتے ہوئے کمر کو گولائی دیتے ہوئے رکوع کرتے ہیں اور کمر سیدھی نہیں رکھتے۔ یہ ایک بڑی غلطی ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع میں کمر سیدھی نہیں کر رہا تھا تو ارشاد فرمایا:

يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ

“اے مسلمانوں کی جماعت! (سن لو کہ) اس شخص کی کوئی نماز نہیں ہے جو رکوع اور سجدوں میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا”
دوسری حدیث میں ہے:

لَا تُجْزِئُ صَلَاةُ الرَّجُلِ حَتَّى يُقِيمَ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ

“آدمی کی نماز اس وقت تک درست نہیں ہوتی جب تک وہ رکوع اور سجدوں میں اپنی کمر سیدھی نہ کرے”۔

ان احادیث کی روشنی میں امام شافعی، امام اسحاق اور امام احمد رکوع و سجود میں کمر سیدھی نہ رکھنے والے شخص کی نماز کے باطل ہونے کے قائل ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایک دفعہ اپنے صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:

أَسْوَأُ النَّاسِ سَرِقَةً الَّذِي يَسْرِقُ صَلاَتَهُ
“لوگوں میں سب سے برا چوری کرنے والا وہ (شخص) ہے جو نماز کی چوری کرتا ہے”

صحابہ نے عرض کیا “اے اللہ کے رسول! نماز کی چوری کیسے کی جاسکتی ہے”؟
فرمایا:

لاَ يُتِمُّ رُكُوعَهَا وَلاَ سُجُودَهَا
“(نماز کی چوری یہ ہے کہ ) وہ اس کے رکوع اور سجدے پورے ( اطمینان اور آداب کے ساتھ) ادا نہیں کرتا”

ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے نماز میں تین چیزوں سے منع فرمایا ہے:

عَنْ نَقْرَةٍ كَنَقْرَةِ الدِّيكِ وَإِقْعَاءٍ كَإِقْعَاءِ الْكَلْبِ وَالْتِفَاتٍ كَالْتِفَاتِ الثَّعْلَبِ

“مرغ کے چونچ مارنے کی طرح ٹھونگے مارنے سے (یعنی جلدی جلدی سجدہ کرنے سے)۔

کتے کی طرح ہاتھ ٹیک کر بیٹھنے سے۔
اورلومڑی کی مانند(سراور آنکھیں) ادھر ادھر گھمانے سے۔

ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور جلدی جلدی نماز ادا کرنے کے بعد آ کر سلام عرض کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا:

ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ

“واپس جا کر (دوبارہ) نماز پڑھو، کیونکہ (حقیقت میں) تم نے نماز نہیں پڑھی”

انہوں نے پہلے جیسی نماز دوبارہ پڑھی اور آ کر سلام عرض کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور پھر فرمایا کہ واپس جا کر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ تیسری دفعہ انہوں نے عرض کیا

“اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا، مجھے نماز کا صحیح طریقہ سکھا دیجیے”۔

تب نبی کریم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے انہیں بڑی تفصیل کے ساتھ نماز کا طریقہ سکھایا، پوری حدیث لکھنے کا یہ موقع نہیں ہے، اس لیے متعلقہ حصہ پیش کیا جاتا ہے۔ فرمایا:

إِنَّهُ لَا تَتِمُّ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يَتَوَضَّأَ ۔ ۔ ۔ ۔ ثُمَّ يَرْكَعُ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ

“لوگوں میں سے کسی کی بھی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر اس طرح رکوع کرے کہ ہر جوڑ اپنی جگہ پر اطمینان کے ساتھ بیٹھ جائے”

اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء نے ارکانِ نماز میں اطمینان اختیار کرنے کو واجب کہا ہے۔

[1] صحیح الترغیب و الترھیب حدی نمبر 528

[2] ۔ سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب الرکوع فی الصلاۃ، صحیح و ضعیف سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 871

[3] ۔ سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 801

[4]۔ صحیح الترغیب و الترھیب حدی نمبر 524

[5] ۔ صحیح الترغیب و الترھ

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *