شاید کہ اتر جائےکسی دل میں میری بات

*ذرا غور سے پڑھیں اور سوچیں*

ایک بچے نے اک استاد کو اپنےگھر ایک مضمون پڑھانے کے لئے مقرر کیا. استاد نے اسے اک ٹاپک سمجھایا اور کہا کہ آج شام میں گھر آکر اس کا ٹیسٹ لوں گا اس کی پریکٹس کر کے ٹیسٹ تیار کرلینا.

استاد جب شام کو بچے کے گھر گئے تو دیکھا کہ گلی میں قالین بچھا ھوا تھا جس پر گلاب کے پھولوں کی پتیاں اسے ڈھانپے ھوئے تھیں. گلی کے دونوں طرف کے تما گھروں کی دیواروں پر ہر رنگ کی بتیاں جل رھی تھیں. اورگلی کےاوپر رنگ برنگی جھنڈیوں کی چادر تنی ھوئی تھی آخرتک.

استاد جب گلی میں سے گزر کر بچے کے گھر کے دوازے پر پہنچے تو ان پر چھت سے پھولوں کی بارش برسائی گئی. اور فضا “مرحبا یااستاذ” کےفلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی. گھر کے دروازے پر بچے نے استاد کا پرتپاک استقبال کیا اور استاد کے ہاتھوں کو جھک کر ادب سے چوما اور انھیں آنکھوں پر لگایا.

استادنے پوچھا کہ “بیٹا یہ سب کیا ھے.‫؟” تو بچے نے جواب دیا کہ،،،، *استاد محترم مجھے آپ سے والہانہ پیار، محبت، عقیدت اورعشق ھے. آپ آج میرے گھر تشریف لائے ھیں تو یہ سارا انتظام آپ کی آمد کی خوشی میں آپ کے استقبال کے لئے میں نے کیا ھے.تاکہ آپ مجھ سے راضی اور خوش ھوجائیں*

استاد نے فرمایا کہ “اچھا بیٹا یہ بتاؤ کہ تم نے وہ ٹیسٹ تیار کیا ھے جس مقصد کے لئے میں یہاں آیا ھوں.؟” تو بچے نے جوب دیا کہ “استاد محترم دراصل میں آپ کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف رہا تھا اس لئے میں وہ ٹیسٹ تیار نھیں کر سکا.” تو استاد نے فرمایا کہ، *بیٹا جس مقصد کے لئے میں یہاں آیا ھوں اور جس کام سے میں نے تم سے راضی اور خوش ہونا تھا وہ تو یہ ٹیسٹ تھا جو تم نے تیار ھی نھیں کیا. اور جس کام کے کرنے کے لئے میں نے ایک مرتبہ بھی آپ کو نھیں کہا تھا آپ نے اس کام میں اپنا قیمتی وقت اور پیسہ لگا کر مجھے خوش کرنے کا کیسے سوچ لیا.؟ جس کام کے کرنے کا میں نے کہا ھی نھیں تھا اس کام سے بھلا میں خوش کیسے ھو سکتا ھوں.؟ اور جس کام سے میں نے خوش ھونا تھا وہ آپ نے کیا ھی نھیں. آپ کےخلوص اور جذبے پر مجھے کوئی شک نھیں بیٹا لیکن اس جذبے کی تکمیل اس راستے سے کبھی نھیں ھو سکتی جو آپ کو پسند ھو بلکہ صرف اسی طریقے سے ھو سکتی ھے جو مجھے پسند ھے*

بس یہی حقیقت ہمارے اپنے نبی سے عشق و محبت کی میرے بھائیو! جس کا بخار ہمیں صرف ربیع الاول میں ھوتا ھے. اگر ہم اپنے نبی کو راضی و خوش کرنا چاھتے ھیں تو اس کے لئے ہمیں طریقہ بھی وھی اختیار کرنا ھوگا جو خود نبی علیہ السلام نے بتایا تھا اور صحابہ کرام علیھم الرضوان نے جس پر عمل کرکے دکھایا تھا.

بے شک ہمارے خلوص اور عشق کی سچائی میں کوئی شک نھیں لیکن محبوب راضی اسی طریقے سے ھوتا ھے جو محبوب کو پسند ھو نہ کہ عاشق کو پسند ھو. اور وہ ایک ھی طریقہ ھے کہ *حکم الله کا ھو اور طریقہ ِمحمد الرسول الله کا ھو. صلی الله عليه وسلم. اور زندگی اسی محبوب کی سنتوں کی اتباع میں گزر جائے*.

کوئی لڑائی نھیں کوئی جھگڑا نھیں کوئی بحث و مناظرہ نھیں بس صرف آسان الفاظ میں اپنے ھی بھائیوں کو سادہ سی دعوت فکر ھے. اس امید کے ساتھ کہ، ، ، ،

*شاید کہ اتر جائےکسی دل میں میری بات*

🔷ناخن کاٹنےکےآداب

🌴🌳🍂🍀🌴🌳🍂🍀
🔵,,,,,,,,ادب،،،،🔵
✨✨✨✨✨✨✨
🔷ناخن کاٹنےکےآداب🔷
1⃣جمعہ کے دن جمعہ کے نماز سے پہلےلب تراش نا اور ناخن کا ٹنا سنت ہے-(مجمعالزوائدج/2ص/173)👉

2⃣ناخن کا ٹنے کے بعد اسکو دفن کرنامستحب ہے(فتح الباری/ج10/ص346)👉
3⃣غسل خانہ اور ناپاک جگہ پر ڈالنا مکروہ ہے(مرقات/ج4/ص456)👉

4⃣ناپاک جگہوں پر ڈالنے سے بیماری کا خطرہ ہو تاہے(شامی/6/405)👉

5⃣ناخن کے تراشے کو ادہر ادہرنہ ڈالےتا کے اس سے کوئی جادو نہ کر سکے(فتح الباری/10/346)👉

6⃣دانت سے ناخن کاٹنا مکروہ ہےتنگئ رزق اور غربت کاباعث ہے(اتحاف/2/412)👉
7⃣دانت سےناخن نہ کاٹے کے اس سے برص کی بیماری پیداہوتی ہے(شامی/5/287)👉

8⃣رات میں ناخن کاٹنے میں کو ئی قباحت نہی ہے(شرح احیاء/2/412)👉
9⃣ناخن خود بہی کاٹ سکتا ہےاوردوسروں سے بہی کٹواسکتا ہے(شرح ا حیاء/2/412)👉

🔟مجا ہدین کو ناخن بڑھانے کی اجازت ہے (شمائل کبری/2/213)👉
🖇🖇🖇🖇🖇🖇🖇

🌟🌟🌟🌟🌟🌟🌟

🌴🌳🍂🍀🌴🌳🍂🍀

چھپکلی اور گرگٹ کو قتل کرنے کا حکم

ابوداؤد ( 5262 ) جلدنمبر 4
حضرت عامر بن سعيد اپنے باپ سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰه عنہ سےروایت ھے کہ
اللّٰه کے نبی ﷺ نے چھپکلی اور گرگٹ کو قتل کرنے کا حکم دیا
اور فرمایا کہ یہ فاسق جانور ہیں.

ابوداؤد ( 5263 ) جلدنمبر 4
حضرت ابوھریرہ رضی اللّٰه عنہ سےروایت ھے کہ
اللّٰه کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ
جس نے چھپکلی اور گرگٹ کو 1 ہی چوٹ میں قتل کیا اس ک لئے ذیادہ ثواب ھے
جس نے 2 چوٹ میں قتل کیا اس کے لئے اس سے کم ثواب ھے اور جس نے 3 چوٹ میں ان کو قتل کیا اس کے لئے اس سے کم ثواب ھے.

اگر ہو سکے تو غور کریں

یہ بھی پڑھ لیں

جارج کی عمر ۵۰ سال سے کچھ زیادہ ہے۔ وہ اپنی بیوی کیتهی اور دو بچوں جوزف ،کیلی کے ساتھ واشنگٹن میں رہتا ہے۔

عید الاضحٰی قریب آ رہی تھی۔ جارج اور اسکے گھر والے ٹی وی، ریڈیو اور انٹرنیٹ پر دیکھ رہے تھے کہ عید کس تاریخ کو ہو گی۔ بچے روز اسلامی ویب سائٹس پر چیک کر رہے تھے۔ سب کو عید کا بےصبری سے انتظار تھا۔

جیسے ہی ذوالحجہ شروع ہوا،ان لوگوں نے عید کی تیاریاں شروع کر دیں۔گھر کے قریب ہی ایک فارم ہاؤس تھا۔ وہاں سے ایک بھیڑ خریدی، جسکے چناؤ میں انھوں نے تمام اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھا۔

بھیڑ کو گاڑی میں رکھا اور گھر کی راہ لی۔ بچوں کا خوشی کے مارے کوئی ٹھکانا نہ تھا۔
جارج کی بیوی، کیتھی نے گھر پہنچ کر اسکو بتایا کہ وہ اس بھیڑ کے تین حصے کریں گے۔ایک حصہ غریبوں میں بانٹ دیں گے، ایک حصہ اپنے ہمسائیوں ڈیوڈ، لیزا، اور مارک کو بھیج دیں گے اور ایک حصہ اپنے استعمال کے لئے رکھیں گے۔

یہ تمام معلومات اسے اسلامی ویب سائٹس سے ملی تھیں۔ کتنے دن کے انتظار کے بعد عید کے دن آ ہی گیا۔ بچے خوشی خوشی صبح سویرے جاگے اور تیار ہو گئے۔ اب بھیڑ کو ذبح کرنے کا مرحلہ آیا۔ انھیں قبلہ کی سمت کا نہیں پتہ تھا لیکن اندازاٴ مکہ کی طرف رخ کر کے جارج نے بھیڑ ذبح کر لی۔

کیتھی گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کر رہی تھی کہ اچانک جارج کی نظر گھڑی پر پڑی۔وہ کیتھی کی طرف منہ کر کے چلایا ”ہم چرچ کے لئے لیٹ ہو گئے۔ آج سنڈے ہے اور چرچ جانا تھا۔”

جارج ہر اتوار باقائدگی سے اپنے بیوی بچوں کیساتھ چرچ جاتا تھا لیکن آج عید کے کاموں کی وجہ سے چرچ کا ٹائم نکل گیا۔

میں یہاں تک بول کر چپ ہو گیا۔

ہال میں سب بہت غور سے میری بات سن رہے تھے۔
میرہے خاموش ہونے پر ایک بندہ بول اٹھا
”آپ نے ہمیں کنفیوز کر دیا ہے۔
جارج مسلمان ہے یا کرسچن؟”

میں نے جواب دیا:
”جارج کرسچن ہے۔”

یہ سن کر ہال میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں۔
آخر ایک شخص کہنے لگا:
”یار ! وہ کرسچن کیسے ہوسکتا ہے؟
اگر وہ کرسچن ہوتا تو مسلمانوں کا تہوار اتنے
جوش اور عقیدت سے کیوں مناتا؟
عید کی تاریخ کا خیال رکھنا،
پیسہ خرچ کر کے بھیڑ خریدنا،
اسے اسلامی طریقے پر ذبح کرنا؟

” میں یہ سن کر مسکرایا اور بولا:
میرے پیارے بھائیو!
یہ کہانی آپکو اتنی ناقابل یقین کیوں لگ رہی ہے؟
آپکو یقین کیوں نہیں آ رھا کہ
ایسی کرسچن فیملی موجود ہو سکتی ہے؟

کیا ہم مسلمانوں میں سے کبھی کوئی عبداللہ، کوئی خالد، کوئی خدیجہ، کوئی فاطمہ نہیں دیکھی جو کرسچن کے تہوار مناتے ہوں؟ اپنے مسلمان بہن بھائیوں کونیو ائیر، ویلنٹائن، بلیک فراییڈے ہالووین وغیرہ مناتے نہیں دیکھا؟

اگر وہ سب حیران کن نہیں تو یہ بات آپکو حیران کیوں کر رہی ہے کہ غیر مسلم ہمارے تہوار منائیں؟ جارج کا کرسچن ہو کر عید منانا ہمیں عجیب لگ رہا ہے لیکن مسلمان تمام غیر اسلامی تہواروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تو کسی کو عجیب نہیں لگتا۔

بخدا! میں دس سال امریکہ میں رہا۔ کبھی کسی یہودی یا عیسائی کو مسلمانوں کا تہوار مناتے نہیں دیکھا، لیکن جب میں واپس اپنے مسلمان ملک آیا تو مسلمانوں کو انکے تہوار بیت جوش و خروش سے مناتے دیکھا۔

ہال میں سب خاموش تھے۔
کیا یہ بات ایک کڑوی سچائی نہیں ؟؟؟

اگر ہو سکے تو غور کریں

جشن عید میلاد النبی منانے والوں کے لیے عقلی دلائل

جشن عید میلاد النبی منانے والوں کے لیے عقلی دلائل
حصہ 1
صرف ان کے لیے جو واقعی مسئلہ سمجھنا چاہتے ہیں
جو بھائی عید میلاد النبی منانے کے طرح طرح کے دلائل پیش کر رہے ہیں ان سے میرا سوال ہے کہ ان دلائل کی روشنی میں صحابہ نے عید میلاد النبی کیوں نہیں منائی؟
اہل بیت نے کیوں نہیں منائی؟
تابعین نے کیوں نہیں منائی؟
تبع تابعیں نے کیوں نہیں منائی؟ اسلام میں 2 عیدیں ہیں
عید الفطر
عید الاضحی
ان کی نماز اذکار ، احکام و مسائل سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں پوری دنیا میں عید کا وقت مقرر ہے اور اس عید میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں
لیکن
تیسری عید منانے والوں سے سوال ہے کہ اس عید کے مسائل و احکام کیا ہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کریں۔۔۔۔؟
اس عید کی نماز کا کیا ٹائم ہے۔۔۔۔۔؟
اس عید کو صحابہ کرام ،،، تابعین،،،، تبعہ تابعین اور چاروں آئمہ اربعہ سے کیا ثبوت ہے۔۔۔؟
اس عید کی تاریخ کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
2 ربیع الاول
5 ربیع الاول
8 ربیع الاول
9 ربیع الاول
10 ربیع الاول
12 ربیع الاول
17 ربیع الاول
حتی کہ پیر شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ اپنی کتاب غنیتہ الطالبین فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے نبی پاک کو 10 محرم کو ہیدا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب بتائیں اس متنازعہ تاریخوں میں کس کی بات مانین گے آپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ سوال یہ ہے کہ جس شہر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہے اہل بیت اور صحابہ رہے آج تک صحابہ کی آل بھی مدینہ میں ہے
مدینہ کی 14 سو سالہ تاریخ میں کبھی یہ عید نہیں منائی گئی
اگر
آج کے دور کی حکومت کو وہابی نجدی کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
تو اس سے پہلے حکومتوں نے کیوں 12 ربیع الاول کو عید کا اہتمام کیوں نہیں کیا۔۔۔۔؟
کیا پہلی حکومتیں بھی وہابی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
سلف صالحین نے بھی اس عید کا اہتمام نہیں کیا کیا وہ بھی وہابی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
آئمہ اربعہ نے بھی اس عید کا اہتمام نہیں کیا کیا وہ بھی وہابی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
تبعہ تابعین نے بھی اس عید کا اہتمام نہیں کیا کیا وہ بھی وہابی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
تابعین نے بھی اس عید کا اہتمام نہیں کیا کیا وہ بھہ وہابی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
صحابہ کرام نے بھی اس عید کا اہتمام نہیں کیا کیا وہ بھی وہابی تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اسی طرح خلفائے راشدین نے بھی اس عید کا اہتمام نہیں کیا کیا وہ بھی وہابی تھے۔۔۔؟ سیرت النبی منانے کی نہیں اس وقت اپنانے کی ضرورت ہے
مسئلہ وہابی دیوبندی کا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ اللہ کا خوف کرنا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔
جس کام کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا
جو کام شریعت کا حصہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ہم کیوں کرٰیں
یہاں ایک دلیل پیش کی جاتی ہے کہ عید میلاد النبی سے منع کب کیا گیا ہے اور اسے بدعت حسنہ کا نام دیا جاتا ہے
یہاں پر میرے ذہن میں ایک سوال ہے کہ جو دین اللہ سبحان و تعالی نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا تھا کیا وہ (معاذ اللہ ثمہ معاذ اللہ ) ناقص اور نا مکمل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ جس کا دل چاہے اس میں اضافہ کرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اسلام دین کامل ہے اس میں اب کوئی نیا ایڈیشن نہیں آ سکتا
اس دین میں کسی قسم کا اضافہ یا کمی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں آپ علیہ صلوۃ والسلام کا اشاد مبارک ہے کہ “ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم کی آگ میں جلنے والی ہے ” سنن نسائی حدیث نمبر 1581
ہمیں نبی پاک کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے
زندگی کے ہر کام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیے
یہ صحیح معنوں میں آپ علیہ صلوۃ السلام کے ساتھ عملی محبت ہو گی۔۔۔
اللہ سبحان و تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کو کتاب و سنت سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اے اللہ ہمیں معاف کر دینا
آمین ثمہ آمین
اسلام و علیکم

عید ملاد النبی منانا کیسا هے

🔹عید ملاد النبی منانا کیسا هے🔹
♦جُنید:↓
السلام علیکم۔

🔹عبداللہ:↓
وعلیکم السلام ۔سنائے آج کیسے صبح صبح آگئے،دکان پرنہیں گئے؟

♦جُنید:↓
آج تو عید میلادالنبی ہے ، بازار ، دکانیں سب بند ہیں۔

🔹عبداللہ :↓
اچھا تو آپ آج عید منارہے ہیں۔

♦جُنید:↓
کیا آپ نہیں منارہے ہیں؟

🔹عبداللہ:↓
عیدیں تو اسلام میں صرف دوہی ہیں، (١)عید الفطر اور (٢)عیدلاضحی۔

♦جُنید:↓
یہ تیسری عید بھی تو ہے جسے عید میلادالنبی کہتے ہیں۔

🔹عبداللہ:↓
اچھا آپ ذرا یہ بتائیں یہ جو تیسری عید ہے ، کیا اس عید والے دن عید گاہ جاکر نماز عید ادا کی جاتی ہے ؟

♦جُنید:↓
عید میلادالنبی کی نماز تو ہوتی ہی نہیں ہے۔

🔹عبداللہ:↓
باقی دوعیدوں کی نمازیں پھر آپ کیوں پڑھتے ہیں؟

♦جُنید:↓
وہ تو پڑھنی چاہیئے؟

🔹عبداللہ:↓
وہ کیوں پڑھنی چاہیئے۔

♦جُنید:↓
اس لئے کہ ان کے پڑھنے کا حکم ہے ۔

عبداللہ:↓
کیا عید میلادالنبی کی نماز پڑھنے کا حکم نہیں ہے ؟

♦جُنید:↓
نہیں ہوگااس لئے تو کوئی نہیں پڑھتا۔

🔹عبداللہ:↓
کیا عید میلادالنبی منانے کا کہیں حکم ہے ؟

♦جُنید:↓
سنا تو نہیں کہیں حکم ،منع بھی تو نہیں ہے ۔

🔹عبداللہ:↓
کیا اس کی نماز ِعید منع ہے ؟

♦جُنید:↓
منع تو وہ بھی نہیں ہے۔

🔹عبداللہ:↓
پھر آپ کیوں نہیں پڑھتے؟

♦جُنید:↓
آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟

🔹عبداللہ:↓
میں بتانا چاہتاہوں کہ اسلام میں اس عید کا کوئی ثبوت نہیں ، اگر یہ عید اسلام میں ہوتی تو باقی دوعیدوں کی طرح اسکی نماز بھی ہوتی ، اس کی فضیلت حدیث میں پائی جاتی ۔ اللہ کے رسول ﷺ اس کے احکام اور مسائل کو بیان فرمائے ہوتے۔

♦جُنید:↓
جو لوگ یہ عید مناتے ہیں کیا وہ غلطی کرتے ہیں؟

🔹عبداللہ:↓
اسلام مسلمانوں کے عمل کا نام نہیں ، اسلام قرآن اور حدیث کا نام ہے ، جو بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے وہ دین ہے ، جو ثابت نہیں وہ دین نہیں۔اگر کوئی اس کو دین بناتا ہے تو وہ دین میں اضافہ کرتا ہے جو ایک سنگین جرم ہے ، اسی کو بدعت کہتے ہیں ۔آپ ﷺ نے اپنی امت کو بدعت سے بہت ڈرایا ہے ۔
♦جُنید:↓
کیا صحابہ اور تابعین کے زمانہ میں عیدمیلاد النبی کوئی مناتا تھا؟

🔹عبداللہ:↓
سوال ہی پیدانہیں ہوتا، صحابہ اور تابعین کے بعد کسی امام ومحدث نے بھی یہ عید نہیں منائی ،اہل سنت کے چاروں اماموں نے تو اس عید کا نام بھی نہ سنا تھا۔یہ بدعت ٦٢٥ھ سے شروع ہوئی ہے۔

♦جُنید:↓
یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک مسلمان اللہ کے رسول ﷺ سے محبت بھی کرتا ہواور آپ کی پیدائش کا دن خاموشی سے گزاردے۔

🔹عبداللہ:↓
ایسا ہوسکتا ہے اور ہوا ہے ۔آپ کبھی کسی تاریخ میں نہیں دکھاسکتے کہ صحابہ وتابعین اور ائمہ سلف نے یہ عید منائی ہو۔نبی ﷺ سے محبت کتاب وسنت پر عمل کرنے سے ظاہر ہوتی ہے نہ کہ عید منانے سے ۔کیا ٦٢٥ھ سے پہلے کے لوگوں کو نبی ﷺ سے محبت نہیں تھی؟ حالانکہ نبی ﷺ نے تو اس ز مانے کو بہترین زمانہ قرار دیا ہے ۔

♦جُنید:↓
عیسائی اپنے نبی کی پیدائش پر کرسمس (عید میلاد) مناتے ہیں ، ہمارے نبی کی شان تو سب سے اعلیٰ ہے ، ہم مسلمان اپنے نبی ﷺ کا یوم پیدئش کیوں نہ منائیں؟

🔹عبداللہ:↓
عیسائی تو اپنے نبی کو خدا اور خدا کا بیٹا بھی کہتے ہیں ، کیا عیسائیوں کی نقالی میں ہم اپنے نبی ﷺ کو خدایا خدا کا بیٹا بنالیں ؟میرے بھائی! عیسائیوں کو قرآن وحدیث میں اسی لئے تو گمراہ قراردیا ہے کہ وہ سب کچھ اپنے نبی کی تعلیمات کے خلاف کرتے ہیں ، کرسمس منانا عیسائیوں کا اپنا مذہب ہے یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیم نہیں ہے۔

♦جُنید :↓
عید میلاد النبی کوئی فضول
رسم ہے ؟

🔹عبداللہ:↓
اگر یہ اچھا کام ہوتا توپھر رسول ﷺ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے کیوں نہ کیا، کیا اس زمانے میں وسائل کی کمی تھی ، جو لوگ دودوعیدیں مناسکتے تھے ان کو تیسری عید منانے میں کیا حرج تھا؟

♦جُنید:↓
صحابہ کے زمانے میں بہت سے کام نہیں ہوتے تھے جو آج کل ہوتے ہیں ؟ آج ہم گاڑیوں اور ہوائی جہازوں پر سفر کرتے ہیں ، آپ صحابہ کرام والے اسلام پر عمل کرتے ہوئے گدھوں اور گھوڑوں پر سفر کیا کریں۔

🔹عبداللہ:↓
میرے بھائی ! سائنسی ایجادات سے اسلام میں ملاوٹ نہیں ہوتی ، مذہبی ایجادات سے اسلام میں ملاوٹ ہوتی ہے نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی اسے رد کردیا جائے گا(صحیح بخاری ومسلم) حافظ ابن حجر اس کی تشریح میں لکھتے ہیں : “والمردامرالدین” ’’اس سے دین کا امر مراد ہے۔‘‘ یعنی جس نے دین کے اندر کوئی نئی رسم نکالی تو وہ مردود ہے (فتح الباری٣٢٢٥)ان سے واضح ہوگیاکہ ہر احداث برا اور مردو نہیں ہے بلکہ وہ بدعت او راحداث مردود ہے جس کا تعلق دین اور دینی معاملات سے ہو، اور اسے دین کا کام اور کارِ ثواب سمجھ کر کیا جائے،لہٰذا جتنی بدعتیں لوگوں نے دین کے اندر نکالی ہیں وہ تمام کی تمام مردو ہیں۔جہاں تک دنیوی چیزیں ہیں،اس کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :(وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْ کَبُوْھاَ وَزِیْنَة وَیَخْلُقُ ماَلاَ تعْلَمُوْنَ)’’ اور اُسی نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیداکئے تاکہ تم
ان پر سوار ہو اور (وہ تمہارے لئے)رونق وزینت (بھی ہیں) اور وہ (اور چیزیں بھی)پیداکرے گا جن کی تمہیں خبر نہیں۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ خود کہہ رہا ہے کہ وہ چیزیں بھی استعمال کرسکتے ہیں جن کا علم اس وقت کے لوگوں کو نہیں تھا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام مباح دنیاوی نئی (سائنسی) ایجاد کردہ چیزوں کو ہم استعمال کرسکتے ہیں۔

♦جُنید:↓
تو پھر آپ بچے کی پیدائش پر خوشی کیوں مناتے ہیں ؟

🔹عبداللہ:↓
خوشی منانے اور خوش ہونے میں فرق ہے ۔بچے کی پیدائش پر ہر انسا ن فطری طور پر خوش ہوتا ہے کہ مذہبی طور پر،جہاں تک خوشی منانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے شریعت نے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے،اب آپ بتائیں کہ بارہ ربیع الاول کو عید منا نےکا حکم شریعت نے دیا ہے یا کوئی ترغیب دلائی ہے ؟ ہر گز نہیں،پھر بچے کی پیدائش پر خوشی تو صرف ایک دن منائی جاتی ہے ہر سال نہیں ۔کیا حضور ﷺ ہر سال بارہ ربیع الاول کو پیداہوتے ہیں؟ بچے کی پیدائش پر خوشی بھی ساتویں دن منائی جاتی ہے اس کی پیدائش کے دن نہیں،اور وہ بھی ایک مرتبہ ،ہر سال نہیں۔

♦جُنید:↓
کہتے ہیں کہ ابولہب نے آپ ﷺ کی پیدائش پر لونڈی کو آزاد کیا تھا۔

🔹عبداللہ :↓
وہ ا س لئے کہ ابولہب کو اپنے بھتیجے کی پیدائش پر خوشی ہوئی تھی،اس نے لونڈی اس لئے آزاد نہیں تھی کہ ایک رسول دنیا میں تشریف لائے ہیں،یہ بات اتنی پسندیدہ تھی تو کیا آپ ﷺ نے نبوت کے اعلان کے بعد کبھی بھی ابولہب کی اس سنت کو زندہ کرنے کا حکم دیا؟ ابولہب نے تو دنیا کے عام رواج کے مطابق خوشی منائی،بچہ تو کسی گھرمیں پیداہوخوشی ضرور ہوتی ہے،ابولہب کا لونڈی آزاد کرنا اس لئے نہیں تھا کہ اس دن کو عید تصور کیا تھا ۔اگر ابولہب کو اپنے بھتیجے کی نبوت سے محبت ہوتی تو وہ آپ کے ساتھ بدترین عداوت کا مظاہرہ نہ کرتا اور نہ اس کی اور اس کی بیوی کی مذمت میں قرآن کی پوری سورت نازل ہوتی، پھر اگر ابولہب کے عمل کو عید میلا دالنبی کی دلیل شمار کیا جائے تو اس کامطلب یہ ہوا کہ عید میلادالنبی سنت نبی تو نہیں البتہ ابولہبی ضرور ہے۔

♦جُنید:↓
سنا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی صحیح تاریخ پیدائش میں مؤرخین کا اختلاف ہے،آخر حقیقت کیا ہے ؟

🔹عبداللہ :↓
اللہ تعالیٰ نے جان بوجھ کر انہیں ایک دن پر متفق نہیں کیا تاکہ اسلام کے خالص ہونے کی دلیل قائم رہے،لوگ اس بدعت سے بچے رہیں،یہی ہم اب تک کہتے ہیں کہ یہ دن پہلے زمانوں میں نہیں منایا جاتا تھا بعد میں ایجاد ہوا ہے،اگر بارہ ربیع الاول کا دن کسی بھی حیثیت سے آپ ﷺ یا بعد میں کسی زمانے میں منایا جاتا رہا ہوتا تو سارے مسلمان آپ ﷺ کی تاریخ پیدائش پر متفق ہوتے۔

♦جُنید:↓
چلئے مان لیا کہ آنحضرت ﷺ کی پیدائش شروع سے نہیں منائی جاتی تھی لیکن اب جدید سائنسی دور میں بھی تحقیق نہیں ہو سکی کہ آپ کی صحیح تاریخ پیدائش کیا ہے ؟

🔹عبداللہ:↓
دیکھئے تاریخ وفات پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ وہ بارہ ربیع الاول ہی ہے،لیکن آ پ کی صحیح تاریخ پیدائش کے بارے میں جدید تحقیق تو یہی کہتی ہے کہ وہ نو ربیع الاول ہے ۔قاضی سلیمان کی رحمت للعالمین اور مولانا شبلی نعمانی کی سیرت النبی میں ساری تحقیق موجود ہے ۔

♦جُنید:↓
آخر یہ عید میلا النبی آئی پھر کہاں سے؟

🔹عبداللہ:↓
آپ ایک چیز ایجاد کرتے ہیں اور اس کا ثبوت ہم سے مانگتے ہیں ،بہرحال یہ بات تو مُسلّم ہے کہ عہدِ رسالت سے آئمہ ومحدثین کے زمانے تک اس کا نام ونشان بھی نہ تھا۔یہ رسم ٦٢٥ھ سے شروع ہوئی کچھ نادان لوگوں نے اسے ایجاد کیا۔

♦جُنید:↓
یہ تو واقعی ہم زیادتی کرتے ہیں،جبکہ ان بزرگوں نے یہ عید نہیں منائی تو پھر ہم کیوں منائیں۔

🔹عبداللہ:↓
جزاک اللہ خیر۔اب آپ کی سمجھ میں میری بات آئی۔

♦جُنید:↓
بات تو آپ کی سمجھ گیا ہوں،اچھا یہ بھی وضاحت فرمادیجئے کہ جو لوگ عید میلا دمناتے ہیں ان میں جذبہ اور نیت تو نیک ہی ہوتی ہے اور صحیح حدیث میں ہے :” اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے “

🔹عبداللہ :↓
میرے بھائی جب آپ کو صحیح حدیث بتائی جاتی ہے اگر وہ آپ کے عمل کے خلاف ہوتو آپ لوگ یہ کہہ کر چھوڑ دیتے ہیں کہ ہمارے مولوی صاحب نے اس طرح کہا ہے،اور ہمارے بڑوں نے اس طرح کیا ہے،ہم بھی وہی طریقہ اختیار کریں گے۔اب آپ کو صحیح حدیث یاد آگئی بہرحال بدعت تو کہتے ہی اس عمل کو ہیں جو نیک نیتی سے کی جائے،مگر عمل بذات ِ خود غلط ہو تو وہ قبول نہیں ہوتا۔اللہ کے ہاں عمل کی قبولیت کے لئے نیک نیتی کے ساتھ ساتھ عمل کا سنت کے مطابق ہونا بھی شرط ہے ورنہ وہ عمل برباد ہے ۔قرآن وحدیث میں جگہ جگہ اس کی صراحت موجود ہے ۔
.

♦جُنید:↓
کیا عید میلاالنبی کا بالکل کوئی ثواب ہی نہیں؟

🔹عبداللہ:↓
بھائی! جب ا س کا وجود ہی اسلام میں نہیں تو یہ کارِ ثواب کیسے ہوسکتا ہے ہ؟ یہ تو بدعت ہے،دین میں اضافہ کوئی معمولیمعمولی جرم نہیں،آپ تو ثواب کی بات پوچھتے ہیں،قیامت کے دن تو ایسے لوگوں کو حوضِ کوثر سے پانی بھی نصیب نہ ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود ان لوگوں کو قریب نہیں آنے دیں گے ۔
سُنئے ! حدیث میں آتا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” قیامت کے روز، میں حوضِ کوثر سے اپنے اُمتیوں کو پانی پلارہا ہوں گا، میری اُمت کے کچھ لوگوں پر فرشے لاٹھی چارج کرہے ہوں گے،(حالانکہ ان کے ہاتھ پاوں وضوکی وجہ سے چمک رہے ہوں گے)میں پوچھوں گا ان کا کیا قصور ہے ؟ انہیں میری طرف آنے دو، یہ میرے اُمتی ہیں،جواب ملے گا:اے محمد ﷺ ! آپ نہیں جانتے کہ آپ کے بعد انہوں نے دین میں تبدیلیاں کردی تھیں، یہ سن کر حضور خود فرمائیں گے: انہیں لے جاو،انہیں دور لے جاو، اس لئے کہ ان لوگوں نے میرے بعد میرے دین میں رسم ورواج اور تبدیلیاں کیں”

♦جُنید:↓
واقعی معاملہ تو بڑا خطرناک ہے،آپ نے مجھے یہ حدیث سنا کر بہت زیادہ ڈرادیا ہے،آپ کی بڑی نوازش کہ آپ نے مجھے راہِ حق کی رہنمائی فرمائی ۔ان شاء اللہ میں اپنے دوست واحباب کی بھی صحیح رہنمائی کروں گا تاکہ وہ تمام بدعات وخرافات سے تائب ہوکر کتاب وسنت پر گامزن رہیں۔

🔹عبداللہ .↓
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک اعمال کی توفیق بخشے۔
اللہ ہم سب کو حق بات کہنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین

تصویرروضہ مبارک کی

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کی دنیا میں کوئی تصویر سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
کیونکہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور میں ایسی دیوار روضہ مبارک کے گرد بنا دی گئی تھی جس کا کوئی دروازہ نہیں۔ تب سے آج تک روضہ مبارک کو براہ راست کسی نے دیکھا تک نہیں، چہ جائیکہ تصویر۔

Live From The Field

ہر آنکھ اشک بار ہوگئی😢
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب قدس سرہ کی خدمت میں عرب کے ایک جماعت ائی تھی۔ کھانے کے دوران کسی نے حضرت سے پوچھا کہ کھانے کی اختتام پر کچھ نمکین چیز کھانا سنت ہے یا میٹھا ؟؟؟
حضرت شیخ الحدیث نے انتہائی درد بھرے لہجے میں فرمایا کہ
“بھائیو!!! فاقے کرنا سنت ہے.”
سنتے ہی سارا مجمع رو پڑا۔۔
منقول

إن موقعوں پر دعا مانگو

:نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا. 
إن موقعوں پر دعا مانگو اس وقت دعا رد نہیں ہو گی. 
1؛-جب دھوپ میں بارش ہو رہی ہو.
2:- جب اذان ہو رہی ہو. 
3:- سفر کے دوران. 
4:-جمعہ کے دن. 
5:-رات کو جب آنکھ کھلے
اس وقت. 
6:-مصیبت کے وقت. 
7:-فرض نماؤں کے بعد. 

گھر میں غربت آنے کے اسباب

گھر میں غربت آنے کے اسباب ..
1 = غسل کھانے میں پیشاب کرنا
2 = ٹوٹي ہوئی كنگھي سے كنگا ​​کرنا
3 = ٹوٹا هوا سامان استعمال کرنا
4 = گھر میں كوڑا़ کرکٹ رکھنا
5 = رشتےدارو سے بدسلوکی کرنا
6 = بائیں پیر سے پیجاما پہننا
7 = مغرب عشاء کے درمیان سونا
8 = مہمان آنے پر ناراض ہونا
9 = آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا
10 = دانت سے روٹی کاٹ کر کھانا
11 = چالیس دن سے زیادہ زیر  ناف کے بال رکھنا
12 = دانت سے ناخن کاٹنا
13 = کھڑے کھڑے پیجاما پہننا
14 = عورتوں کا کھڑے کھڑے بال باندھنا
15 = پھٹے ہوئے کپڑے جسم پر سینہ
16 = صبح سورج نکلنے تک سونا
17 = درخت کے نیچے پیشاب کرنا
18 = بیت الخلا میں باتیں کرنا
19 = الٹا سونا
20 = قبرستان میں هسنا
21 = پینے کا پانی رات میں کھلا رکھنا
22 = رات میں سوالي کو کچھ نہ دینا
23 = برے خیالات کرنا
24 = بغیر وضو کے قرآن مجید پڑھنا
25 = استنجا کرتے وقت باتیں کرنا
26 = ہاتھ دھوئے بغیر کھانا كھنا
27 = اپنی اولاد کو كوسنا
28 = دروازے پر بیٹھنا
29 = لہسن پیاز کے چھلکے جلانا
30 = فقیر سے روٹی یا پھر اور کوئی چیز خریدنا
31 = پھونک سے چراغ بجھانے
32 = بسم اللہ پڑھے़ بغیر کھانا
33 = غلط قسم کھانا
34 = جوتا چپل الٹا دیکھ کر سیدھا نہیں کرنا
35 = حالات جنابت میں حجامت کرنا
36 = مکڑی کا جالا گھر میں رکھنا
37 = رات کو جھاڑو لگانا
38 = اندھیرے میں کھانا
39 = گھڑے میں منہ لگا کر پینا
40 = قرآن مجید نہ پڑھنا