عالم اسلام میں قربانی کے اعدادوشمار
عالم اسلام میں قربانی کے اعدادوشمار
انڈونیشیا: 1کروڑ 8لاکھ 40 ہزار
پاکستان: 1کروڑ 22 لاکھ
بنگلہ دیش: 80لاکھ72ہزار
مصر: 62لاکھ23ہزار
ترکی: 48لاکھ 20ہزار
ایران: 21لاکھ
مراکش: 8لاکھ40ہزار
عراق: 4لاکھ72ہزار
الجیریا: 4لاکھ12ہزار
سوڈان: 2لاکھ54ہزار
سعودی عرب: 1کروڑ50لاکھ30ہزار بوجہ حج
افغانستان: 2لاکھ10ہزار
ازبکستان: 1لاکھ60ہزار
شام: 1لاکھ
کویت: 98ہزار
ملائیشیا: 95ہزار
تونیسیا: 87ہزار
یمن: 80ہزار
بھارت: 1کروڑ سے زائد مسلمان
فلسطین.لیبیا.اردن.جبوتی.موریطانیہ.گیمبیا.تاجکستان.آذربائیجان.ترکمانستان .قازیقستان.کرغرستان.قطر.بحرین.عمان.اور متحدہ عرب امارات میں بھی لوگ قربانی کرتے ہیں.
مجموعی طور پر ساری دنیا میں عید الاضحی کے مبارک موقع پر ایک ارب سے زیادہ جانورسنت ابراہیمی کو عمل میں لاتے ہوئے ذبح کئے جاتے ہیں.
ان کروڑوں جانوروں کو پالنے والے اکثر غریب ومفلوک الحال لوگ ہوتے ہیں جو کئی سالوں تک اپنے مال مویشی پالتے ہیں ان کی دیکھ بال کرتے ہیں ان کوپال پوس کر مویشی منڈی میں لاتے ہیں اور بڑے لوگوں کی میں میں تو تو سن کر بیچ دیتے ہیں.
اس موقع پر investment Multiplierکے معاشی نظرئے کے مطابق کروڑوں لوگوں کی جیب سے پیسہ نکلتا ہے جس سے ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومنے لگتاہے. ملک کی فارمنگ انڈسٹری.کیٹل انڈسٹری.لیدرانڈسٹری ودیگر چھوٹی موٹی انڈسٹریز حرکت میں آتی ہیں اور ملکی خزانے کو اربوں کا فائدہ پہنچتا ہے.
ایک جانور کو غریب ومتوسط طبقے کا فرد پالتا ہے. منڈی تک گاڑی میں پہنچانے والا بھی عام سا غریب محنت کار ہوتا ہے. مویشی منڈی میں سارا کاروبار اور دھندا عام غریب آدمی سرانجام دیتا ہے. جانور سے متعلق تمام لوازمات اور اشیائے ضروریہ غریب ہی مہیا کرتا ہے.ٹینٹ لگانے شامیانہ کے کیل ٹھونکنے والا بھی غریب.
آگے بڑھئے اور پڑھتے جائیے کہ جانور کو ایک عام غریب قصائی ذبح کرتا ہے اس کی کھال کو لینے والا بھی غریب اس کھال کو مارکیٹ تک پہنچانے والا بھی غریب. اسے صاف کرنے اور دباغت دینے والا بھی عام آدمی. جانوروں کےفضلہ جات کو ٹھکانے لگانے والا بھی غریب ہوتا ہے.
جب جانور ذبح ہوتا ہے تو ہر قربانی کرنے والا اپنی قربانی کے 3 حصے کرتا ہے جس میں غریب رشتہ داروں. یتیموں اور بیواؤں کا حصہ الگ کر کے ان تک پہنچایا جاتا ہے.
اس سارے پراسیس میں غریب کو سب زیادہ فائدہ پہنچتا ہے اور ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی.
مگر آج کے دور میں کچھ ایسے نابغے بھی ہیں جنہیں اس مبارک اور عظیم موقع پر غریب ونادار لوگوں کی اچانک یاد ستانے لگتی ہے تو کہتے ہیں کہ سارے عالم سلام کو قربانی پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے اس رقم کو عطیات پر خرچ کرنا چاہئے تاکہ غریبوں کا بھلا ہو. آپ ہی بتائیے کہ یہ غریب کون ہے؟