Aurat Ki Azadi Ki Misal
آزادی بھیڑیوں نے بکریوں کے حق میں جلوس نکالا کہ بکریوں کو آزادی دو بکریوں کے حقوق مارے جا رہے ہیں انہیں گھروں میں قید کر رکھا گیا ہے ایک بکری نے جب یہ آواز سنی تو دوسری بکریوں سے کہا کہ سنو سنو ہمارے حق میں جلوس نکالے جا رہے ہیں چلو ہم بھی نکلتے ہیں اور اپنے حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں ایک بوڑھی بکری بولی بیٹی ہوش کے ناخن لو یہ بھیڑئے ہمارے دشمن ہیں ان کی باتوں میں مت آو مگر نوجوان بکریوں نے اس کی بات نہ مانی کہ جی آپ کا زمانہ اور تھا یہ جدید دور ہے اب کوئی کسی کے حقوق نہیں چھین سکتا یہ بھیڑئے ہمارے دشمن کیسے یہ تو ہمارے حقوق کی بات کر رہے ہیں بوڑھی بکری سن کر بولی بیٹا یہ تمہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ابھی تم محفوظ ہو اگر ان کی باتوں میں آگئی تو یہ تمہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیں گے بوڑھی بکری کی یہ بات سن کر جوان بکری غصے میں آگئی اور کہنے لگی کہ اماں تم تو بوڑھی ہوچکی اب ہمیں ہماری زندگی جینے دو تمہیں کیا پتہ آزادی کیا ہوتی ہے باہر خوبصورت کھیت ہونگے ہرے بھرے باغ ہونگے ہر طرف ہریالی ہوگی خوشیاں ہی خوشیاں ہونگی تم اپنی نصیحت اپنے پاس رکھو اب ہم مزید یہ قید برداشت نہیں کرسکتیں یہ کہ کر سب آزادی آزادی کے نعرے لگانے لگیں اور بھوک ہڑتال کردی ریوڑ کے مالک نے جب یہ صورتحال دیکھی تو مجبورا انہیں کھول کر آزاد کردیا بکریاں بہت خوش ہوئیں اور نعرے لگاتی چھلانگیں مارتی نکل بھاگیں مگر یہ کیا؟؟؟؟ بھیڑئیوں نے تو ان پر حملہ کردیا اور معصوم بکریوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا آج عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے درحقیقت عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہ رہے ہیں یہ ان معصوموں کے خون کے پیاسے ہیں انہیں عورتوں کے حقوق کی نہیں اپنی غلیظ پیاس کی فکر ہے کاش کہ کوئی سمجھے!!!!!!!
Leave a Reply
Want to join the discussion?Feel free to contribute!