انٹرنیٹ سے متعلق نصیحت
ایک دانا کی انٹرنیٹ سے متعلق اپنے بیٹے کو نصیحت
پیارے بیٹے!
گوگل، فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ اور باہمی رابطوں کے دیگر تمام ذرائع درحقیقت ایک گہرا سمندر ہیں جس میں لوگ اپنے اخلاق کو کھو رہے ہیں اور دماغی صلاحیتیں کھپا رہے ہیں۔ ان میں بوڑھے بھی ہیں اور جوان بھی۔ اس سمندر کی بے رحم موجیں نہ صرف ایک خلق کثیر کو ہلاک کرچکی ہیں بلکہ ہماری عورتوں کی حیا بھی نگل چکی ہیں۔ اس میں انہماک سے بچو۔ انٹرنیٹ پر تمہارا رویہ شہد کی مکھی کی طرح ہونا چاہیے، صرف عمدہ باتوں پر توجہ مرکوز کرو، خود بھی استفادہ کرو اور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچاو۔ عام مکھی کی طرح ہر گندی اور صاف چیز پر مت بیٹھو، مبادا دوسروں تک بیماری کے جراثیم منتقل کرنے لگو اور تمہیں اس کا احساس ہی نہ ہو۔
پیارے بیٹے!
انٹرنیٹ ایک بڑی مارکیٹ ہے، یہاں کوئی بھی اپنی چیز مفت لے کر نہیں بیٹھا، ہر شخص اپنا سودا کسی نہ کسی عوض پر دینے کا خواہشمند ہے۔ کوئی اپنی چیز کا سودا اخلاق کی قیمت پر کرنا چاہتا ہے تو کسی کو فکری انتشار کی تجارت پسند ہے۔ بعض کا مقصد شہرت اور حبِ جاہ ہے اور ایسے بھی ہیں جو اپنے تئیں خیر خواہی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اس لئے خریداری سے پہلے سامان کی خوب چانچ پڑتال کرو۔
پیارے بیٹے!
تعلقات قائم کرنے میں بھی احتیاط سے کام لو، بعض تعلقات شکاری کے جال کے مانند ہیں، بعض برائی کا سرچشمہ ہیں، کچھ بے حیائی اور فسق وفجور پر مبنی ہیں اور کچھ کا انجام تباہی اور بربادی ہے۔
پیارے بیٹے!
نشرو اشاعت میں بھی محتاط رہو، جن باتوں سے شریعت نے منع کیا ہے انہیں کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کرو۔ یہ نیکیوں اور گناہوں کی تجارت ہے۔ تم کیا سودا بیچ رہے ہو اس پر تمہاری نظر رہنی چاہیے۔
پیارے بیٹے!
کسی تحریر پر کمنٹ یا اسے شیئر کرنے سے پہلے سوچ لیا کرو کہ یہ اللہ کی خوشنودی کا باعث ہے یا ناراضی کا۔
پیارے برخوردار !
ایسے شخص کی دوستی پر بھروسہ مت کرو جسے تم نے اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہو، لوگوں کی تحریروں سے انہیں سمجھنے کی کوشش مت کرو۔ یہ دوست کے بھیس میں اجنبی ہیں، ان کی تصویروں میں ڈبنگ (جعلسازی) ہے، ان کا اخلاق وکردار مخفی ہے، ان کی گفتگو میں ملمع سازی ہے، ان کے چہروں پر ماسک (خول) ہیں، یہ جھوٹ بھی ایسے بولتے ہیں کہ سچائی کا گمان ہوتا ہے۔
بہت سے عقلمند دکھائی دینے والے در حقیقت بڑی حماقت میں مبتلا ہیں
کتنے خوبصورت ایسے ہیں جو حقیقت میں بد صورت ترین ہیں
بہت سے سخی نظر آنے والے ایسے ہیں جن کا شمار کنجوس ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔
بے شمار ایسے ہیں جو شجاعت کے وصف سے شہرت رکھتے ہیں مگر پرلے درجے کے بزدل ہیں۔
سوائے ان کے جن پر خداوند کریم کی رحمت ہو۔ برخوردار! تمہارا شمار بھی انہی میں ہونا چاہیے۔
پیارے بیٹے !
فرضی نام (فیک آئی ڈیز) رکھنے والوں سے بھی دور رہو۔ ایسے لوگ اعتماد سے عاری ہوتے ہیں، سو اس شخص پر کیونکر اعتماد کیا جائے جسے خود پر ہی اعتماد نہ ہو اور تم بھی فرضی نام اختیار مت کرنا، کیونکہ اللہ ہمارے ہر راز سے واقف ہے۔
میرے عزیز بیٹے!
جو تیرے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرے اس کے ساتھ ویسا ہی رویہ مت برتو، تمہارا رویہ تمہاری شخصیت کا عکاس ہے اور اس کا کردار اپنی شخصیت کا آئینہ دار ہے۔ سو تم اپنے اخلاق کی نمائندگی کرو اس کے اخلاق کی نہیں۔ ظاہر ہے برتن سے وہی کچھ چھلکے گا جو اس کے اندر ہے۔
پیارے بیٹے!
کوئی چیز لکھنے سے پہلے ہزار بار سوچو، تم جب لکھتے ہو تو تمہارے فرشتے بھی لکھ رہے ہوتے ہیں، اور اس سارے عمل کی نگرانی براہِ راست اللہ تعالی کرتے ہیں
پیارے بیٹے!
انٹرنیٹ کے بحرِ ظلمات میں جس چیز کا مجھے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ نظر کا غلط استعمال ہے یعنی ایسی تصویریں اور ویڈیو کلپس دیکھنا جن میں فسق وفجور اور اللہ کی نافرمانی ہو۔ اگر تو اپنے نفس کو ان محرمات سے دور رکھ سکے تو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے بھرپور استفادہ کرنا اور اس سے دین کی نشرو اشاعت کا کام لینا، لیکن اگر خدانخواستہ تمہارا نفس ان محرمات کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے تو انٹرنیٹ کی دنیا سے ایسے دور بھاگنا جیسے انسان وحشی درندے سے بھاگتا ہے ورنہ روزِ محشر تیرا سامنا خدا سے ہوگا اور دوزخ تیرا ٹھکانہ بنے گی۔
پیارے بیٹے!
انٹرنیٹ غفلت اور شہوت کا ایک بڑا باعث ہے اور انہی دو چیزوں کے ذریعے شیطان نفس پر حاوی ہوتا ہے۔ دھیان رہے کہ انٹرنیٹ تمہارے فائدے کے لئے ہے اس سے فائدہ اٹھاو، یہ غفلت کے لئے نہیں کہ اسی کے ہو کر رہ جاو، اس سے تعمیر شخصیت کا کام لو تخریب کا نہیں، نیز قیامت کے دن اسے اپنے حق میں گواہ بناو نہ کہ اپنے خلاف۔
Leave a Reply
Want to join the discussion?Feel free to contribute!