نماز میں “قیام” فرض
<مکتوب >
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته..اللہ تعالی ہر فتنے سے ھماری حفاظت فرمائے..ہر نماز کے آخر میں یا فورا بعد فتنوں سے حفاظت کی دعاء ضرور مانگا کریں..اللهم انی اعوذبك من الفتن ما ظهر منها و ما بطن..یاد رکھیں نماز میں “قیام” فرض ہے..جو شخص “قیام” کی استطاعت رکھتا ہو پھر بیٹھ کر نماز ادا کرے تو اس کی نماز نہیں ہوتی..حتی کہ جو شخص کچھ دیر کا قیام کرسکتا ہو خواہ دیوار یا لاٹھی پر ٹیک لگا کر..تو اس کے لئے لازم ہے کہ اتنی دیر قیام کرے پھر جب طاقت نہ رہے تو بیٹھ جائے..اگر اس نے اتنی دیر بھی قیام نہ کیا تو اس کی نماز باطل ہوگی..ملاحظہ فرمائیے در مختار مع الشامی..فرمایا ، و ان قدر علی بعض القيام ولو متكئا علی عصا او حائط قام لزوما بقدر ما يقدر..لیکن جو شخص قیام کی طاقت نہیں رکھتا..حتی کہ چند سیکنڈ بھی..یا سجدے کی طاقت نہیں رکھتا تو وہ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرے..کرسی پر نماز ادا کرنے میں بہت خرابیاں ھیں اور کئی طرح کی شرعی باریکیاں ھیں جن کو پورا کئے بغیر نماز ادا نہیں ہوتی..آج کی میڈیکل سائنس تضادات سے بھرپور ہے..ایک ڈاکٹر کچھ کہتا ہے اور دوسرا کچھ..ایک دن کسی چیز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مفید ہے..مگر اگلے دن نئی تحقیق میں اس کو نقصان دہ بتایا جاتا ہے..اللہ کے لئے اپنی اور مسلمانوں کی نماز بچائیں..اور امت محمدیہ کی مساجد کو بنی اسرائیل کے چرچ اور صومعے نہ بنائیں..
والسلام
Leave a Reply
Want to join the discussion?Feel free to contribute!