ایک حسین واقعہ
ایک حسین واقعہ
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے
کہ سید الانبیاء نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم طواف فرما رہے تھے. ایک
اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوئے پایا جس کی زبان پر یاکریم یاکریم کی
صدا تھی حضور اکرم نے بھی پیچھے سے یاکریم پڑھنا شروع کردیا. ،وہ اعرابی
رکن یمانی کیطرف جاتا تو پڑھتا یاکریم سرکار دوعالم بھی پیچھے سے پڑھتے
یاکریم وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یاکریم سرکار بھی اس کی
آواز سے آواز ملاتےہوئے یاکریم پڑھتے
.اعرابی نے تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کیطرف دیکھا اور کہا کہ .اے
روشن چہرے والے !اے حسین قد والے اللہ کی قسم اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور
عمدہ قد نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریم کی بارگاہ میں ضرور
کرتا کہ آپ مذاق اڑاتے ہیں . سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم نے تبسم فرمایا
اور فرمایا ک کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے ؟عرض کیا نہیں
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ پھر تم ایمان کیسے لائے !عرض کیا بن دیکھے ان کی
نبوت و رسالت کو تسلیم کیا مانااور بغیر ملاقات کے میں نے انکی رسالت کی
تصدیق کی آپ نے فرمایا مبارک ہو میں دنیا میں تیرا نبی ہوںاور آخرت میں
تیری شفاعت کرونگا وہ حضور علیہ السلام کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا
! آپ نے فرمایا میرے ساتھ وہ معاملہ نہ کر جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ
کرتے ہیں اللہ نے مجھے متکبر وجابر بناکر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے
بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے
راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبریل علیہ السلام
آئےاور عرض کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور فرماتا ہے .
کہ اس اعرابی کو بتادیں کہ ہم اسکا حساب لیں گے اعرابی نے کہا یا رسول
اللہ! کیا اللہ میرا حساب لے گا فرمایا ہاں اگر وہ چاہے تو حساب لی گاعرض
کیا کہ اگر وہ میرا حساب لی گا تو میں اسکا حساب لونگا
آپ نے فرمایا کہ تو کس بات پر اللہ سے حساب لیگا
اس نے کہا کہ اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لیگا تو
میں اسکی بخشش کا حساب لونگا میرے گناہ زیادہ ہیں کہ تیری بخشش
اگر اس نےمیری نافرنیوں کا حساب لیگا تو میں اسکی معافی کا حساب لونگا
اگر اسنےمیرے بخل کا. امتحان لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لونگا
حضور اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ و سلمیہ سب سماعت کرنے کے بعد اتنا روئے کہ ریش
مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی پھر جبریل علیہ السلام آئےعرض کیا اے اللہ کے
رسول اللہ سلام کہتا ہےاور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں آپ کے رونے نے فرشتوں
کو تسبیح و تحلیل بھلادی ہےاپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم
اسکا حساب لیں گے اور اس کو خوشخبری سنادیں یہ جنت میں آپ کا ساتھی ہوگاکیا
عقل نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے ان خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے
کتاب.مسند احمد بن حنبلؒ
Leave a Reply
Want to join the discussion?Feel free to contribute!