Allah kay rastay may nikalnay say ziada kuch mehboob nahi

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

قُلْ اِنْ کَانَ آبَائُکُم وَ اَبْنَاءُ کُمْ وَاخْوَانُکُمْ وَازْوَاجُکمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُ نافْتَرَفْتُمُوْھَا وَتِجَارَةُ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسَاکِنُ تَرْضَوْنَھَا اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِنَ اللهِ وَرَسُوْلِہ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللهُ بِاَمْرِہ وَاللهُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِیْنَ۔“ (التوبة:۲۴)

ترجمہ:

”اے پیغمبرﷺ ! آپ ان لوگوں سے صاف صاف کہہ دیجئے کہ اگر تمھارے ماں باپ، تمہاری اولاد، تمھارے بھائی، تمہاری بیویاں اور تمہارا کنبہ قبیلہ اور تمہارا وہ مال و دولت جس کو تم سے محنت سے کمایا ہے اور تمہاری وہ چلتی ہوئی تجارت جس کی کساد بازاری سے تم ڈرتے ہو اور تمھارے رہنے کے وہ اچھے مکانات جو تم کو پسند ہیں (پس دنیا کی محبوب و مرغوب چیزیں) اللہ، اللہ کے رسولﷺ ، اور اللہ کے دین کی راہ کی جدوجہد سے زیادہ تمھیں محبوب ہیں تو انتظار کرو کہ اللہ تعالیٰ اپنا حکم اور فیصلہ نافذ کرے اور یاد رکھو اللہ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (توبہ: 24)

یہ آیت اس باب میں دلیل ہے کہ آپﷺ کی محبت ضروری اور لازمی ہے اور جس شخص کو ان مذکورہ آٹھ اشیاءمیں سے کوئی چیز بھی اللہ کے رسولﷺ سے زیادہ پیاری ہو، اسے ایسا گم کردئہ راہ بتلایا ہے جس کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں فرماتے۔ آنحضرتﷺ کی محبت کا تقاضا ہے کہ آپﷺ کو اپنی جان سے بھی پیارا سمجھا جائے۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *